Wednesday 22 February 2017

Hafiz Talha Interview of Imran Zai

نا م :حا فظ محمد طلحہ
رول نمبر:2k15/mc/31
انڑ و یو:لیکچرار عمران خا ن زئی
علم ہی کی وجہ سے انسا ن آنے وا لے نسل کی اچھی تر بیت کر سکتا ہے
لیکچرا ر عمرا ن خا ن ز ا ئی جو لیکچرا ر ہیں ڈ گر ی کا لج یو نٹ نمبر 11 میں ، انھو ں نے جا معہ سند ھ سے ا یم ایس سی کیمسڑی کیا اور وہ آ جکل میں ڈ گری کا لج میں پڑ ھا ر ہا ہو ں ۔
سوال :آ پ نے اس پیشے کا ہی ا نتخا ب کیو ں کیا ؟
جوا ب :یہ بہت مقدس پیشہ ہے ا نبہا ء علیہ سلا م وا لا پیشہ ہے یعنی اچھی با ت بتا نا اور تعلیم دینا، میر ے نا نا بھی ہیڈ ما سڑ تھے میں ان سے بھی متا ثر تھا اور پھر کچھ اس طر ح حا لا ت بن گئے کہ اس پیشے کی طر ف ر جو ع ہو ا اور میں نے یہ پیشہ ا ختیا ر کر لیا اور میں اس پیشے میں خو ش ہو ں ۔
س :سر کا ری ا ستا د ہو نے کی حیثیت سے آپکو بنیا دی کن مسا ئل کا سا منا کر نا پڑ رہا ہے ؟
ج:بنیا د ی طو ر پر غیر تر بیتی یا فتہ بچو ں کا سا منا کر نا پڑ تا ہے ہما رے پا س پرا ئمر ی سیکشن سے جو بچے آتے ہیں انکی تر بیت ا چھی نہیں ہو تیاور اسی وجہ سے انکو بہتر انداز میں سیکھا نے پر یشا نی ہو تی ہے ۔
س:کیا آپ نے پڑ ھا نے کے علا وہ کو ئی اور کا م بھی کیا ؟
ج: پڑ ھا نے کے علا وہ میں نے اور بھی بہت سے کا م کیے ہما ری سا ئیکلو ں کی دوکا ن تھی اور میں وہا ں کا م کر تا تھا لیکن ز یا دہ میرا عمل د خل پڑ ھا ئی سے رہا ۔
س:آپ میں ایسی کو نسی خصو صیا ت ہیں جو آپکو دو سرو ں استا دو ں سے منفر د کر تی ہیں؟
ج: اگر آپ اپنے آپ سے مخلص ہیں اور اللہ کو حا ضر نا ظر جان کر بچو ں کو اچھے طر یقے سے پڑ ھا ر ہے ہیں اور ا پنے فر ائض ایما ند اری سے ا دا کر رہے ہیں ،بچو ں کی اچھی تر بیت کر رہے ہیں، یہ چند چیزیں ایسی ہیں جو صرف مجھ کو نہیں بلکہ کسی بھی استا د میں ہو ں وہ اسے دوسروں سے منفرد کر سکتی ہیں ۔
س:آپ ان اسا تذہ کے با رے میں کیا کہیں گے جو سر کا ری کا لجز میں صحیح نہیں پڑ ھا تے بنسنت نجی انسٹٹیو ٹ کے؟
ج: میں تو سمجھتا ہو ں کہ کو ئی استا د ایسا نہیں کر سکتا اگر وہ ایسا کر رہا ہے تو وہ اپنے پیشے سے غدا ری کر رہا ہے اور اپنی د نیا اور آخرت دو نو ں خر اب کر رہا ہے اور حلا ل رزق کو حرا م کر رہا ہے ۔
س:آپ نے اپنا مقصد حا صل کر نے میں کتنے جتن کئے؟
ج: ہر شخص کو منز ل تک پہنچنے میں مختلف مر احل سے گز ر نا پڑ تا ہے اور مجھے بھی مو قع ملا پہلے میں نے پر ا ئمری سکو ل میں پڑا پھر مڈل اسکو ل میں پھر کا لج پھر یو نیو ر سٹی،ا س زما نے میں یو نیو ر سٹی میں فسا دا ت بھی بہت تھے بڑے ڈر خو ف کے سا تھ پڑھا،جب انسا ن اپنا مقصد حاصل کر نے کی کو شش کر تا تو ا للہ بھی اسکی مد د کر تا ہے مشکلا ت تو آتی ہیں لیکن انسا ن اپنی منزل تک پہنچ جا تا ہے ۔
س:سر کا ری تعلیمی ادا روں میں ایسی کو نسی خا می ہے کہ آ جکل عوا م اپنے بچو ں کو سر کا ری ادا روں میں پڑ ھا نا نہیں چا ھتی؟
ج: سر کا ری تعلیمی اداروں میں بنیا دی خا می یہ ہے کہ و ہا ں چیکنگ بیلنس سسٹم نہیں ہے ،و ہا ں مو جو د اسا تذہ کا جا ئزہ لیا جا ئے کہ کیا پڑ ھا یا اور بچو ں نے کیا سیکھا تب تو بہتری آ سکتی ہے ابھی با ئیو میڑ ک سسٹم سے کا فی بہتری آئی ہے ۔
س:سر کا ری تعلیمی اداروں کی حا لت بد سے بتر ہو تی جا رہی ہے سر کا راتنے فنڈ دیتی ہے وہ کہا ں لگ ر ہے ہیں ؟
ج:سر کا ری تعلیمی اداروں کی حالت بد سے بتر ہو نے میں سا رے ہی لو گ ملو ث ہیں سب کو پتا ہے کیو ں ہو رہی ہے اور کیسے ہو رہی ہے اس پر مزیدکیا کہا جا سکتا ہے ۔
س:آجکل معا شرے میں کا پی کلچر عا م ہو چکا ہے آپ لو گ مل کر اسے ختم کیو ں نہیں کر پا ر ہے؟
ج: کا پی کلچر صر ف استادوں کی محنت سے ختم نہیں ہو گا بلکہ پو رے معا شر ے کو حصہ لیناپڑے گا اسکو ختم کر نے میں ،جس میں انتظا میہ ، استا د ،ما ں با پ اور معا شرے کا ہر فرد مل کر اسے ختم کر سکتے ہیں ۔
س:آجکل معاشرے میں اسا تذہ کا کر دار کیسا ہے ؟
ج:آجکل معا شرے میں اسا تذہ کا کر دار پہلے کے مقا بلے میں بہتر تو نہیں ہے لیکن وہی با ت آتی ہے جسطر ح پا نچوں انگلیاں برا بر نہیں ہو تی اسطر ح استا د بھی ایک جیسے نہیں ہو تے کچھ استا د بہت اچھے ہو تے ہیں وہ ملک و قو م کی تر قی کے لئے محنت کر تے ہیں اور بچو ں کو ایما ندا ری سے پڑ ھا تے ہیں اور کچھ ایسے ہو تے ہیں جنکو آپ مجھ سے زیا دہ بہتر جا نتے ہیں ۔
س:پڑ ھا نا ایک مقدس عمل ہے مگر آجکل یہ اپنے مفا د کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ایسا کیو ں ہو رہا ہے؟
ج: صر ف اسی پیشے میں نہیں بلکہ ہر پیشے میں انسان اپنے مفا د کو سا منے ر کھتا ہے اسکی سب سے بڑی وجہ یہ کہ دین کی کمی ہے خو فِ خدا نہیں ہے اگر شعور اور خو فِ خدا آ جا ئے تو کسی کو پا بند کر نے کی ضرو رت نہیں پڑے گی انسا ن اپنی ذمداری کو خو د سنبھا ل لے گا اچھے انداز میں ۔
س:آپ طلباء سے کچھ کہنا چا ہیں گے۔
ج:طلبا ء کو چا ہیے کے پڑھا ئی حا صل کر یں کیو نکہ علم ہی ایک اکسا عنصر ہے جسکی بنیا د پر انسا ن ہر مسئلے کا حل نکا ل سکتا ہے اور علم ہی کی وجہ سے انسا ن اپنی آے والی نسل کی اچھی تر بیت کر سکتا ہے

No comments:

Post a Comment