Wednesday 22 February 2017

Interview by Yasir Gill


انٹرویو:زاہدعلی بلوچ:باکسر

یاسرگل
MC64/2k15/III






                                              (انٹروڈیکشن)
’’زاہدعلی بلوچ جون1976 ء کوحیدرآباد میں پیدا
ہوئے،ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد باکسنگ کے کھیل سے وابستہ ہوگئے ،آپ ایک سابق پروفیشنل باکسر رہے ہیں ،آپ نے چودہ سال تک باکسنگ کھیلی جس میں دس سال آپ نے پاکستان کی نمائندگی کی، آپ جونیئراور نیشنل چیمپئن بھی رہ چکے ہیں ،آپ سندھ کی نمائندگی کرتے ہوئے ناقابل شکست رہے ۔آپ کا حیدرآباد میں باکسنگ کلب بھی ہے اوراس وقت آپ پاکستان باکسنگ ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ‘‘

                                                                                            س:آپ نے باکسنگ کیسے شروع کی؟

ج:ہر انسان کی فطرت میں کچھ چیزیں ہوتی ہیں جو وہ پسند کرتا ہے،اور مجھے شروع ہی سے فائٹنگ گیمز بہت پسند ہیں ۔میرے ایک دوست ہیں اولمپئین رشید بلوچ صاحب انہوں نے اس وقت مجھے باکسنگ کی طرف مائل کیا کہ تم’’ ساوتھپا‘‘ہو یعنی بائیں ہاتھ سے کھیلنے والا،تو اگر تم باکسنگ کرو گے تو اچھا کھیلو گے،تو وہاں سے میں نے باکسنگ شروع کی ۔شروعات میں میرے استاد تھے مرحوم اللہ بخش صاحب انہوں نے مجھے ٹرینگ کروائی،اور پھر میں وہاں سے باکسنگ کی رنگ میں داخل ہوا اور اپنے پہلے میچ میں ہار گیا جس کی وجہ سے دلبرداشتہ ہوگیا،لیکن ٹرینرز اوردوستوں کی حوصلہ افزائی پر دوبارہ رنگ میں اترا اور 1991ء میں جونیئر نیشنل چیمپئن بنا ،اس وقت مجھے اندازہ ہوا کے میں کچھ کرسکتا ہوں ۔اس جیت کے بعد میرے کوچ مرحوم اللہ بخش صاحب نے مجھے سینئرکلاس میں ڈال دیا جس پر مخالفت ہوئی کہ یہ بچہ ہے یہ باکسنگ نہیں کرسکتا،لیکن انہوں نے کہا کہ یہ کرلے گا۔اس کے بعد ساہیوال میں منعقد ہونے والے آل پاکستان کے سینئر لیول کے ایونٹ میں سلور میڈل حاصل کیا ،یہ میڈل حاصل کرنا میرے لئے بہت بڑی کامیابی تھی۔اس کے بعد لاہور میں سترہ سال کی عمر میں نیشنل چیمپئن بنا،اور اس طرح باکسنگ میں یہ میرا کامیاب آغاز تھا۔
س:آپ دو مرتبہ اولمپکس کے لئے ٹیم میں منتخب ہوئے،مگر کیا وجہ تھی کہ اولمپکس میں شرکت نہیں کرپائے؟
ج:جب میں لاہور میں نیشنل چیمپئن بنا تو وہاں پر پاکستان باکسنگ کی سلیکشن کمیٹی کی ٹیم آئی ہوئی تھی جو اٹلانٹا اولمپکس امریکہ کے لئے ٹیم منتخب کر رہی تھی ،تو وہا ں پر میری اولمپکس کے لئے نیشنل ٹیم میں سلیکشن ہوگئی،کسی بھی کھلاڑی کا اولمپکس میں جانا بہت بڑی بات ہوتی ہے،ابھی اولمپکس میں چھ مہینے باقی تھے اسی دوران میں نے کچھ ڈومیسٹکس ٹورنامنٹس میں حصہ لیا اور انٹرنیشنل ٹورز میں ایران اور عراق کا دورہ کیا ۔ اس کے بعد اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ میرا اولمپکس سے تین ما ہ پہلے شولڈر انجرڈ ہوگیا جس کی وجہ سے میں اٹلانٹا اولمپکس امریکہ میں شرکت نہیں کرپا یا ۔اس کے بعد دوسال تک باکسنگ سے دور رہا،اور پھر 2000 ء میں دوبارہ رنگ میں داخل ہوا اور آتے ہی سڈنی اولمپکس کے لئے منتخب ہوگیا ،لیکن پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے فنانشل مسئلوں کی وجہ سے سڈنی اولمپکس میں شرکت نہیں کرپایا ۔جس کے بعد کوچنگ کی فیلڈ میں داخل ہوگیا ۔
س: آپ پاکستان باکسنگ کی قومی ٹیم کے کوچ ہیں ،کن مسائل کا سامنہ رہتا ہے؟
ج:میں پاکستان ٹیم کی کو چنگ 8 200ء سے کر رہا ہوں ،تو اس دوران بہت سارے مسائل کا سامنہ رہا جس میں سیاست کی مداخلت اور میرٹ کی کمی کی وجہ سے کھیل کو کافی نقصان پہنچا،پاکستان کی ہار اور کھلاڑیوں کا مورال بھی کم ہو ا ۔کوچنگ میں مشکلا ت تو کافی ہیں مگر محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام جاری ہے۔
س:پاکستان میں نوجوانوں کا باکسنگ کی طرف رجحا ن کم کیوں ہے؟

ج:پاکستا ن میں باکسنگ ہی نہیں ہر کھیل میں توجہ کی ضرورت ہے ،کھیلوں کو تعلیم کے ساتھ لے کر چلنا ہوگا مثال کے طور پر اگر کراچی میں انٹراورسٹی مقابلے ہورہے ہیں تو اندرون سندھ والے ا س میں شرکت نہیں کر پاتے کیوں کہ یہاں پر سمسٹر چل رہے ہوتے ہیں اسی طرح یہ صورتحال پورے پاکستان میں ہوتی ہے ۔تو ہمیں کھیلوں اور تعلیم کے کیلینڈرز کو ایک ساتھ رکھ کربنانا ہوگا، ہمارے پاس انفراسٹریکچرتو ہے مگر کام نہیں ہے، ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگااگر ادارے مضبوط ہوں گے تو ہی گراس وڈ لیول سے نوجوانوں میں کھیلوں کا شوق پیدا ہوگا۔   

                                                              س:کیا پاکستان باکسنگ فیڈریشن میں سیاست کا عمل دخل ہے؟
ج:پاکستان باکسنگ فیڈریشن میں سیاست کا بہت عمل دخل ہے میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ،جس کی وجہ سے میرے فیڈریشن کے ساتھ اختلافات ہوتے رہتے ہیں ،کھلاڑیوں کی میرٹ پر سلیکشن نہیں ہوتی اور حق دار کھلاڑی کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی دلبرداشتہ ہوتا ہے پھر پاکستان کا نقصان ہوتا ہے۔
س:آپ کا اپنافائیٹ کلب ہے،آپ کے پاس کتنے کھلاڑی زیرتربیت ہیں اورکتنے کھلاڑی نیشنل اور انٹرنیشنل  لیول پر نمائندگی کر رہے ہیں؟
ج:یہ کلب میں نے 2007ء میں شروع کیا ،اس میں فیڈریشن کے کوئی فنڈز نہیں بلکہ یہ میں اپنے ذاتی خرچے پر چلا رہا ہوں ۔اس وقت ہمارے پاس تیس کھلاڑی زیرتربیت ہیں جن میں پانچ نیشنل لیول پرکھیلتے ہیں اور ایک انٹرنیشنل لیول پرپاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے۔
                                              س:دنیا کا سب سے عظیم باکسر کونسا ہے جس نے آپ کوبہت متاثر کیا ہو؟
ج:میری نظر میں بہترین اور عظیم باکسر محمد علی تھے ،وہ ایک اچھے باکسر ہی نہیں بلکہ عظیم انسان بھی تھے ، جس نے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے منوایا تھا، اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔
س: نوجوانوں کے لئے کیا پیغام ہے؟
ج:نوجوانوں کے لئے پیغام ہے کہ اپنا کام نیت کے ساتھ ا ور سینسئرہوکر کریں اورمحنت جاری رکھیں ، جھوٹ مت بولیں ،سچ بولیں،اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ 

No comments:

Post a Comment