Friday 3 February 2017

Musrat Talpur Urdu article


مسرت ٹالپر
کلاس : بی ایس پارٹ ۳
رول نمبر : 2k15/mc/65
آرٹیکل

انگریزی زباں ہمارے معاشرے کی ضرورت یا شوق

زباں ایک ذریعہ ہوتی ہے اپنی معلومات ، احساسات، اپنی ضرورت دوسروں تک پہچانے کا ، دوسرے ہماری بات تب ہی سمجھ سکتے ہیں جب وہ ہماری اور ہم ان کی زباں جانتے ہونگے۔
انگریزی بینل اقوامی زباں ہے جو دنیا کی بہت سارے ممالک میں بولی جاتی ہے ، ہمارے معاشرے میں بھی انگریزی زباں بہت عام ہے ، اور آج کل لوگ انگریزی میں بات کرنا پسند کرتے ہیں ۰ سوال یے بنتا ہے کہ ا نگریزی زباں ہمارے معاشرے کا شوق ہے یاں ضرورت ۔۔۔
اگر بنیادی طور پے دیکھا جائے تو انگریزی زباں سیکھنا ہمارے معاشرے کی ضرورت بن چکی ہے ، انگریزی زباں ہمارے معاشرے کی ہر تعلیمی ، کاروباری ، سرکاری ، طبعئی اور ٹیکنالوجی اداروں میں اس قدر شامل ہوچکی ہے اس کو سیکھنا ہمارے لیے لازم کام بن چکا ہے جسے سیکھے بغیر ترقی یافتہ مما لک میں شامل ہونا مشکل ہے ۔
دنیا کے زیادہ طر ممالک میں پاکستان کو ملا کر تعلیم ا نگریزی زباں میں دی جاتی ہے، قومی اور مذہبی کتابات کو چھوڑ کر باقی سارے سبجیکٹ انگریزی زباں میں پڑھائی جاتے ہیں ۰ یے بھی ایک ضروری وجہ ہے جس کے لیے ہمارا انگریزی سیکھنا ضروری ہے۔
ہمارے تعلیمی اداروں سے لے کر ہمارے کاروباری اداروں میں انگریزی میڈیم استعمال ہوتا ہے، ۱۹۸۵ تک انگریزی زباں پاکستان کے صرف کچھ مہنگے ترین پرائیویٹ اسکول میں پڑھائی جاتی تھی ، آہستے آہستے پاکستان کے تمام بڑے بڑے شہروں کے گورنمینٹ اسکول میں چھٹے درجے سے پڑھائی جانے لگی ، کچھ سال پہلے انگریزی صرف اوپشنل سبجیکٹ کے طور پے دیا جاتا تھا ، پر کچھ عرصہ پہلے انگریزی کو کمپلسری سبجیکٹ کی حیثیت سے پڑھایا جانے لگا ، اور انگریزی زباں بینل اقوامی اور قومی سطح کی آرگنائیزیشن کی خبر رسائی اور گفتگو کی زباں بھی مانی جاتی ہے ۔
صوبائی اور وفاقی سطح پے ہونے والے CSS اور PCS امتحنات کے لیے زیادہ اہمیت انگریزی کو دی جاتی ہے، کیوں کہ انگریزی CSS میں ایک کمپلسری سبجیکٹ کی حیثیت سے آتا ۰ CSS میں امتحان میں دلچسپی لینے والے ہمارے معاشرے کے نوجوان خاص طور پے انگریزی ادب میں گریڈیوشن کرنا پسند کرتے ہیں ۔
تاریخ میں اگر دیکھا جائے تو آزادی کی جدوجہد کے دوران مسلمانوں نے انگریزی زباں کو بے حد ناپسند کیا تھا ، اس کی وجوہات یے تھی کہ انگریزوں نے مسلمانوں پر بہت ظلم اور نا انصافیاں کی تھی ۰ پر اس وقت مسلمانوں کے لیڈر سرسید احمد خان نے مسلمانوں کے اس فیصلے کو ناپسند کیا اور انگریزی زباں سیکھنا جدوجہد کے لیے لازم کر دیا ۔
ہمارے معاشرے میں آج بھی ایسے لوگ ہیں جو یے سمجھتے ہیں کے ہم کیوں انگریزی سیکھیں ، ہم اپنی قومی زباں کے ساتھ ترقی کریں گے چائنہ اور سودی عربیہ ء کی طرح ، ہاں یے بات کہنا غلط بھی نہیں کہ ہم اپنی قومی زباں کے سامنے انگریزی زباں کو کیوں ترجیع دیں ، کیوں کے قوموں کی کامیابی کا راز قومی زباں میں ہوتا ہے۰ لیکن بینل اقوامی سطح پے دیکھا جائے تو ہمیں اپنی ملک کی تجارتی اور دولت کے نظم و نسق کو بڑھانے ہے تو ہمارے لیے انگریزی سیکھنا ضروری ہے ، انگریزی زباں ہماری ضرورت ہے اس لیے آج کسی حد تک ہمارا شوق بھی بن چکا ہے۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment