Friday 3 February 2017

Urdu Article Ahsan Ali Hyderabad City


مناسب پیراگرافنگ کریں ۔ حیدرآباد کے کسی بھی ایک پہلو پر لکھیں اور اسی کو فوکس کریں۔ 
شہر میں گندگی، ناکسی آب ایک مکمل موضوع ہے اور تعلیم خواہ صحت بھی الگ الگ موضوعات ہیں۔ اسی طرح سے سیر وتفریح سے متعلق، بہت پھیلا ہوا موضوع ہے۔
کوئی ایک تصویر جو آپ کے اس آرٹیکل کی نمائندگی کرتی ہو؟
 
آ ر ٹیکل نام : احسن علی کلاس:بی ایس پارٹ 3- رول نمبر: 2 K15/MC/9 

حیدرآباد کی حالتِ زار 

یہ کہنا ہر گز بے جا نہیں ہو گا کے ہر چیز کو زوال وعروج ہے لیکن ہم اس چیز سے بھی انکار نہیں کرسکتے ان سب کی کچھ نہ کچھ وجوہات ضرور ہو تی ہیں 1987تک حیدرآباد پا کستان کاکراچی اور لا ہو ر کے بعد سب سے بڑا شہر تھا لیکن ستم ضریفی کی وجہ سے آج آٹھویں نمبر پر آگیا ہے حیدرآباد پا کستا ن کے خوبصورت شہروں میں شمارہو تا تھا لیکن کچھ سا لو ں سے اسے جنگل سے تشبہیہ دی جا رہی ہے جگہ جگہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ،نالے ابلنا ،پورے شہر کی فت پاتھو ں پر پتھارے لگنا ،تفریح گا ہو ں کو گھنڈرات بنانا ،اور بھی مسٗلے ہیں ۔حیدرآباد کا واحد چڑیا گھرجو رانی با غ مہں واقع ہے اس کا بھی کوی پرسا نِ حال نہیں اس میں ویسے ہی جا نوروں کی کمی ہے سور جو جانور رہ گے ہیں ان کو پھی سہولیات میسر نہیں ۔حیدرآباد کا تا ریخی عیدگاہ جس میں اب تک موسم گرما میں ہونے والی بارشوں کا پا نی اب تک کھڑا ہے جس کی نکا سی اب تک نہ کی جا سکی ۔ان سب کے ساتھ ساتھ سیوریج اور پا نی کی لا ئنوں کی صورتحال خستہ ہے ھما رے یہاں پا نی کی لا ئنو ں کا فاصلہ دو سے تین فٹ ہے جبکہ قانون کے مطابق لا ئنوں کا فاصلہ6 سے7فٹ ہو نا چاہیے تا کہ اگر لا ئن میں اگر ٹوٹ پھوٹ ہو تو ان کا پا نی آپس میں نہ مل سکے تا کہ صاف پا نی گد لا نہ ہو سکے لیکن حیدرآبا د میں پا نی کی لا ئینیں 35سے45سال پرانی ہیں اسی وجہ سے آے دن ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر رہتی ہیں حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہو نے کی وجہ سے کا فی اہمیت کا حامل ہے۔لیکن اس کو اس کی سی اہمیت حاصل نہیں ہے۔ حیدرآباد اپنے وقتوں میں تہذیبی اور تعلیمی مر کز ہوا کرتا تھا لیکن اب آہستہ آہستہ لائبریریوں کا وجود ختم ہو تا جا رہا ہے دریا ئے سند ھ کی وجہ سے حیدرآبا د کی شام پوری دنیا میں اپنا مقام رکھتی تھی لیکن اب ہر جگہ دھول مٹی ہوتی ہے ۔اس تعلیمی دور میں حیدرآباد سٹی میں کو ئی یو نیو رسٹی نہیں ہے ۔ان سب چیزوں کی ذمہ دار حیدرآباد کی عوام ہے۔ حیدرآباد میں ترقیاتی کامو ں کا آغاز تو کیا جا تا لیکن اس کو ادھو را چھوڑ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہو تے ہیں جس کی ذمہ دار وہ ٹریفک ما فیا ہے جو اہم تجارتی مقامات اور ہسپتالوں کے با ہر بلدیہ اور کچھ ٹریفک اہلکاروں کی مدد سے غیر قانونی پارکنگ قائم کر تے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہو نا معمول ہو گیا ہے ۔حیدرآباد میں ہسپتالوں کی حا لت بھی صحت بخش نہیں ہسپتالوں کے اندر جگہ جگہ کچہرا پڑا ہو تا ہے ۔ حیدرآباد میں انٹرنیشنل کرکٹ کی طرز کانیا ز اسٹیڈیم مو جود ہے جس کرکٹ کے بجا ے شادی بیا ہ کی تقریبات ہو تی ہیں۔اس شہر میں کو ئی 4 129 یا 5اسٹا ر ہو ٹل مو جو د نھیں ۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ حیدرآبا د کی حالت پر رحم کھائیں اور اس کے مسائل جلداز جلد حل کئے جایءں تاکہ حیدرآباد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکے۔ 

No comments:

Post a Comment