نام : مسرت ٹالپر (2k15/MC/65)
اسائنمینٹ: انٹرویو
انٹرویو: محمد اعظم رونجھو(لائبریری انچارنج)
تعارف:دنیا میں بہت سے لوگ ہیں جو کتابوں سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ ان کہ بیچ رہنا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں ان ہی میں سے ایک شخصیت محمد اعظم رونجھو کی ہے جو پچھلے کچھ سالوں سے یونیورسٹی آف سندھ کی سینٹرل لائبریری میں لائبریری انچارج کی حیثیت سے اپنی زمینداریاں پوری کر رہے ہیں۔
س:آپ لائبریریئن کیسے بنے؟
ج:میں جب پانچھویں کلاس میں تھا تب سے ہی لائبریری میں پڑھنے جاتا تھا،پھر جب میں آٹھویں کلاس میں آیا تو پبلک لائبر یری کا میمبر بن گیا اس وقت لائبریری کی فیس پانچ روپیہ تھی ،جب میں نے میٹرک کیاتو اس لائبریری میں تقریبن ساری کتابیں میں نے پڑھ لی تھی ،یہی وجہ ہے مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا اور اسی وجہ سے آج میں لائبریریئن ہوں۔
س:آپ اپنی پوسٹ سے کتنے مطعمن ہیں؟
ج:لائبریری کی پوسٹ میری پسندیدہ ہے ،کیوں کہ میں لائبریری کو پہلے ہی پسند کرتا تھا ، ۱۹۸۷ میں ڈپارٹمینٹ آف لائبریری انفارمیشن سائنس میں ایڈمیشن لی،یہی وجہ کہ آج میں اس پروفیشن میں ہوں اور بہت مطعمن بھی ہوں۔
س:ہر بندے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک اچھی پوسٹ پر جاب کرے آپ ایک لائبریریئن ہیں اور اپنی پوسٹ سے بہت مطعمن بھی ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
ج:سب سے بڑی وجہ تو یہی ہے کہ مجھے کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا اور میں پہلے سے ہی لائبریری کو پسند کرتا تھا ، ڈپارٹمینٹ آف لائبریری انفارمیشن سائنس مکمل کرنے کہ بعد میں نے یونیورسٹی آف سندھ کی سینٹرلائبریری میں اپلاءِ کیاتو ۱۹۸۸میں کلاسیفکیشن کی پوسٹ پر مجھے اپائٹمینٹ مل گئی ،میں نے بہت محنت کی وہاں کہ لائبریریئن مجھے بہت پسند کرتے اور مشکل سے مشکل اسائنمینٹ دیتے اور میں اسے مکمل کرتا ،ایسے ہی پھر آگے ترقی ہوتی گئی،اسی دوران میں نے بہت امپرومینٹ کی ،سب سے پہلے Auto-Mission میں دلچسپی لی،اس کہ بعد پھر HECکی طرف سے Digital Liabraryپرملے جانے والے لیکچریونیورسٹی کہ الگ الگ ڈپارٹمینٹ میں دیتا رہا ،اور ابھی بھی لیکچر دیتا ہوں۔
س:آپ کہ پاس زیادہ تر کون سے ڈپارٹمینٹ سے طلبہ و طالبات آتے ہیں کتابیں لینے؟
ج:میرے پاس زیادہ تر طلبہ وطالبات کمپیوٹر سائنس ،انفارمیشن ٹیکنالاجی ،پلانٹ سائنس ،انتھراپالاجی،فریش واٹر بائیولاجی،فزکس ،انگلش،سندھی اور اردو ڈپارٹمینٹ میں سے کتابیں لینے آتے ہیں،یہاں پر تقریبن چار لاکھ کہ قریب کتابیں موجود ہیں۔
س:آج کل E.Bookکا رجعان بہت بڑہ گیا ہے کیا آپ کو لگتا ہے کہ E.Bookکہ بعد ہارڈ بک پڑھنے میں کمی آئی ہے؟
ج:ہاں E.Book کا رجعان بہت بڑہ گیا ہے اس کی وجہ یے ہے کہ ہارڈ بک زیادہ نہیں پڑھی جاتی ایک تو وہ لِمٹ میں آتی ہے اور ہر ایک بندا اسے نہیں خرید سکتا ، Digital Liabrary اور E.Book پوری دنیا میں بہت آسانی سے پہنچ جاتا ہے،کہیں سے بھی Download کیا جا سکتا ہے یا پیسے دے کہ بھی خریدا جا سکتا ہے۔
س:آپ کہ حساب سے زیادہ بک کون سی پڑھی جاتی ہے؟
ج: زیادہ جو بک پڑھی جاتی ہے وہ انگلش کی ہوتی ہیں انگلش کہ ڈرامے ،کومک اور کہانیاں زیادہ پڑھی جاتی ہیں۔
س:لائبریری میں کس قسم کی کتابیں ہیں؟
ج:سندھ یونیورسٹی میں ۶۰ کہ قریب ڈپارٹمینٹ ہیں تو ہر ڈپارٹمینٹ میں ۶ ،۷ یا ۹ الگ الگ کتابیں ہوتی ہیں توہر قسم کی کتابیں لائبریری میں موجود ہیں۔
س:لائبریریئن کی حیثیت سے آپ پڑھنے والوں کو کیا پیغامات دینا چاہتے ہیں؟
ج: میں پڑھنے والوں کو یہ کہنا چاہوں گا کہ ریڈنگ ہیبٹ کو بڑھاہیں ،گلوبلائیزیشن کی زمانہ ہے یہ نہیں کہ ہم صرف لوکل سطح پر مقابلہ کریں ہمیں دنیاکہ ساتھ مقابلہ ہے۔خاص کر کہ طلبہ کو اپنے سبجیکٹ کی کتابوں کو اہمیت دیں اس کہ بعد جنرل سطح کی کتابوں پر توجہ دیں*
اسائنمینٹ: انٹرویو
انٹرویو: محمد اعظم رونجھو(لائبریری انچارنج)
تعارف:دنیا میں بہت سے لوگ ہیں جو کتابوں سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ ان کہ بیچ رہنا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں ان ہی میں سے ایک شخصیت محمد اعظم رونجھو کی ہے جو پچھلے کچھ سالوں سے یونیورسٹی آف سندھ کی سینٹرل لائبریری میں لائبریری انچارج کی حیثیت سے اپنی زمینداریاں پوری کر رہے ہیں۔
س:آپ لائبریریئن کیسے بنے؟
ج:میں جب پانچھویں کلاس میں تھا تب سے ہی لائبریری میں پڑھنے جاتا تھا،پھر جب میں آٹھویں کلاس میں آیا تو پبلک لائبر یری کا میمبر بن گیا اس وقت لائبریری کی فیس پانچ روپیہ تھی ،جب میں نے میٹرک کیاتو اس لائبریری میں تقریبن ساری کتابیں میں نے پڑھ لی تھی ،یہی وجہ ہے مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا اور اسی وجہ سے آج میں لائبریریئن ہوں۔
س:آپ اپنی پوسٹ سے کتنے مطعمن ہیں؟
ج:لائبریری کی پوسٹ میری پسندیدہ ہے ،کیوں کہ میں لائبریری کو پہلے ہی پسند کرتا تھا ، ۱۹۸۷ میں ڈپارٹمینٹ آف لائبریری انفارمیشن سائنس میں ایڈمیشن لی،یہی وجہ کہ آج میں اس پروفیشن میں ہوں اور بہت مطعمن بھی ہوں۔
س:ہر بندے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک اچھی پوسٹ پر جاب کرے آپ ایک لائبریریئن ہیں اور اپنی پوسٹ سے بہت مطعمن بھی ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
ج:سب سے بڑی وجہ تو یہی ہے کہ مجھے کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا اور میں پہلے سے ہی لائبریری کو پسند کرتا تھا ، ڈپارٹمینٹ آف لائبریری انفارمیشن سائنس مکمل کرنے کہ بعد میں نے یونیورسٹی آف سندھ کی سینٹرلائبریری میں اپلاءِ کیاتو ۱۹۸۸میں کلاسیفکیشن کی پوسٹ پر مجھے اپائٹمینٹ مل گئی ،میں نے بہت محنت کی وہاں کہ لائبریریئن مجھے بہت پسند کرتے اور مشکل سے مشکل اسائنمینٹ دیتے اور میں اسے مکمل کرتا ،ایسے ہی پھر آگے ترقی ہوتی گئی،اسی دوران میں نے بہت امپرومینٹ کی ،سب سے پہلے Auto-Mission میں دلچسپی لی،اس کہ بعد پھر HECکی طرف سے Digital Liabraryپرملے جانے والے لیکچریونیورسٹی کہ الگ الگ ڈپارٹمینٹ میں دیتا رہا ،اور ابھی بھی لیکچر دیتا ہوں۔
س:آپ کہ پاس زیادہ تر کون سے ڈپارٹمینٹ سے طلبہ و طالبات آتے ہیں کتابیں لینے؟
ج:میرے پاس زیادہ تر طلبہ وطالبات کمپیوٹر سائنس ،انفارمیشن ٹیکنالاجی ،پلانٹ سائنس ،انتھراپالاجی،فریش واٹر بائیولاجی،فزکس ،انگلش،سندھی اور اردو ڈپارٹمینٹ میں سے کتابیں لینے آتے ہیں،یہاں پر تقریبن چار لاکھ کہ قریب کتابیں موجود ہیں۔
س:آج کل E.Bookکا رجعان بہت بڑہ گیا ہے کیا آپ کو لگتا ہے کہ E.Bookکہ بعد ہارڈ بک پڑھنے میں کمی آئی ہے؟
ج:ہاں E.Book کا رجعان بہت بڑہ گیا ہے اس کی وجہ یے ہے کہ ہارڈ بک زیادہ نہیں پڑھی جاتی ایک تو وہ لِمٹ میں آتی ہے اور ہر ایک بندا اسے نہیں خرید سکتا ، Digital Liabrary اور E.Book پوری دنیا میں بہت آسانی سے پہنچ جاتا ہے،کہیں سے بھی Download کیا جا سکتا ہے یا پیسے دے کہ بھی خریدا جا سکتا ہے۔
س:آپ کہ حساب سے زیادہ بک کون سی پڑھی جاتی ہے؟
ج: زیادہ جو بک پڑھی جاتی ہے وہ انگلش کی ہوتی ہیں انگلش کہ ڈرامے ،کومک اور کہانیاں زیادہ پڑھی جاتی ہیں۔
س:لائبریری میں کس قسم کی کتابیں ہیں؟
ج:سندھ یونیورسٹی میں ۶۰ کہ قریب ڈپارٹمینٹ ہیں تو ہر ڈپارٹمینٹ میں ۶ ،۷ یا ۹ الگ الگ کتابیں ہوتی ہیں توہر قسم کی کتابیں لائبریری میں موجود ہیں۔
س:لائبریریئن کی حیثیت سے آپ پڑھنے والوں کو کیا پیغامات دینا چاہتے ہیں؟
ج: میں پڑھنے والوں کو یہ کہنا چاہوں گا کہ ریڈنگ ہیبٹ کو بڑھاہیں ،گلوبلائیزیشن کی زمانہ ہے یہ نہیں کہ ہم صرف لوکل سطح پر مقابلہ کریں ہمیں دنیاکہ ساتھ مقابلہ ہے۔خاص کر کہ طلبہ کو اپنے سبجیکٹ کی کتابوں کو اہمیت دیں اس کہ بعد جنرل سطح کی کتابوں پر توجہ دیں*
No comments:
Post a Comment