Do not insert foto in the text file. Bo special format, simple composing in inpage is needed.
Feature is always reporting based, written in interesting manner with quotes from related people. . This is like article.
Can u make it in proper format of feature?
In foto a view of the market or a place which symbolises sabzi market should be given
نام: حافظ محمد طلحہ
رول نمبر : 2K15/MC/31
کلاس : BS-Part III
فیچر
(حیدرآباد کی سبزی منڈی )
حیدرآباد کی سبزی منڈی پہلے یہ جگہ حالی روڈ تھا جہا ں گاڑیوں کی آمدورفت تھی اس کے بعد وہا ں موجود گدّی قوم نے اسے سبزی منڈی بنادیا اُس وقت ان کے سربراہ بشیر میمن صاحب تھے انھوں نے اس کا قیام 1970 ء میں کیا۔ اور اب سبزی منڈی کے موجودہ صدر الطاف میمن ہیں اور یہ جگہ حیدرآباد کے نئے پل سے متصل ہے اور یہ جگہ تین اعشاریہ پانچ ایکڑ ر واقع ہے ۔یہاں پر موجود تقریباً 500دوکانیں ہیں سبزی منڈی حیدرآباد میونسپل کار پوریشن کی زیر نگرانی میں ہے ۔ اگر سبزی منڈی کے احاطے میں کسی قسم کا مسئلہ ہوجائے تو اسکو حل کرنے کے لیے مختلف قسم کے عہدے دارمقرر ہیں اور وہ اپنے فرائض کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی پورے حیدرآباد کی مرکزی سبزی منڈی کہلاتی ہے اور پورے حیدرآباد کے لوگ یہاں پر خریدو فروخت کرنے آتے ہیں۔ اور مختلف قسم کے سامان خریدتے ہیں۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی میں مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں خریدنے والے، بیچنے والے، جیب کترے ، سامان، اُٹھانے والے اور گاڑیوں والے وغیرہ حیدرآباد کی سبزی منڈی میں ملک کے بیشتر علاقوں سے سامان لایا جاتا ہے اور پھر یہاں سے ملک کے بیشتر علاقوں میں لے جایا جاتا ہے اور جو موسم کے پھل یا سبزی ہوتے ہیں ان کی الگ سے نمائش ہورہی ہوتی ہے اور انکے اُونچے دام ہوتے ہیں اور انکے بوپاریوں کے نخرے بھی اعلیٰ ہوتے ہیں اور چیززیادہ مقدار میں آجاتی ہے اس کے دام بھی کم ہوتے ہیں بیچنے والے بھی اچھے انداز میں بات کرتے ہیں ۔بارشوں کے موسم میں حیدرآباد کی سبزی منڈی کی بیشتر جگہ زیر آب ہوتی ہیں اور راہگیروں کوچلنے میں بہت دشوار ی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو عجیب سی منظر کشی ہوتی ہے کبھی کوئی خواتین کا پاؤں پھسلنا بھی کوئی بزرگ کا گرنا اور وہاں موجود لوگوں کا ہسنا یہ سب ایک مزاحیہ منظر بنا دیتا ہے۔
حیدرآباد کی سبزی منڈی سے نہ صرف حیدرآباد کے لوگ مستفید ہوتے ہیں بلکہ اندرونِ سندھ کے لوگ بھی مستفید ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کے بیشتر علاقوں کے لوگ مستفید ہوتے ہیں کیونکہ یہاں پر موجود اشیاء کو وہاں تک پہنچایا جاتا ہے اور یہ سارا سلسلہ کا روبار یوں کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے مثلاً ، ٹرک ، وین ،مردا ،وغیر گاڑیوں کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جاتا ہے ۔
حیدرآباد کے علاقوں کے لوگ جو حیدرآباد کی سبزی منڈی کے کاروبار سے وابستہ ہیں وہ صبح سویرے وہاں جانا شروع کردیتے ہیں اور کچھ لوگ ٹرک کے ٹرک خرید لیتے ہیں اور ہول سیل کے داموں میں بیچتے ہیں اور کچھ پوری کی پوری خرید لیتے ہیں وہ ریٹیل کے داموں میں بیچتے ہیں بہت سے لوگ اپنے گھر کا مہینے کا سامان وہاں سے لے آتے ہیں کیونکہ وہاں سبزیوں کی قیمت میں کمی ہوتی ہے بنسبت اپنے محلوں کی قیمتوں سے اور بہت سے لوگ ہفتے کا سامان لے آتے ہیں اور بہت سے لوگ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کا سامان بھی سبزی منڈی سے اکٹھالے آتے ہیں ۔ عرض یہ سارا نظام ایک دوسرے سے چل رہا ہے ۔اور یہ نظام ہڑتال وغیر میں بھی جلتا رہتا ہے کیونکہ سبزی کا تعلق انسانی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے اور بہت سی سبزیاں ایسی ہوتی ہیں اگر انکوروک لیا جائے ۔تو وہ خراب ہوجا تی ہیں۔ امریکی ریسرچ کے مطابق موسم کی تازہ سبزیاں انسانی صحت کے بہت مفید ہیں جوہمیں سبزی منڈی سے تازہ حالت میں مہیاہوتی ہیں۔ عرض یہ کہ حیدرآباد کی سبزی منڈی ایک تجارتی مرکزہے یہاں پر ہزاروں لوگو ں کے کاروبار وابستہ ہیں۔ اس سبزی منڈی کے ذریعے لوگوں نے جھونپڑی سے محل بنالیے ہیں اور جن لوگوں نے پہلے ایک فرد نے کاروبار شروع کیا تھا وہاں اب انھوں نے اپنے پورے پورے خاندان کو اسی کاروبار میں لگادیا ہے ۔
ہمارے سندھ کے دیہاتوں میں جوسبزیاں اُگتی ہیں وہ بھی بیچنے کے لیے یہاں لائی جاتی ہیں اور اسی طرح ہر جگہ اُگنے والی سبزی بھی یہاں آجاتی ہے اور جو ہمارے محلوں میں سبزیاں فروخت ہوتی ہیں وہ بھی سبزی منڈی سے لائی جاتی ہے درحقیقت یہ عوام الناس کے لئے خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے اور لہذا عوام کو چاہیے ۔ اس کی قدر کرے اور اس عظیم نعمت کو صیح طریقے سے استعمال کرے جسطرح استعمال کرنے کا حق ہے۔
(حیدرآباد کی سبزی منڈی )
حیدرآباد کی سبزی منڈی پہلے یہ جگہ حالی روڈ تھا جہا ں گاڑیوں کی آمدورفت تھی اس کے بعد وہا ں موجود گدّی قوم نے اسے سبزی منڈی بنادیا اُس وقت ان کے سربراہ بشیر میمن صاحب تھے انھوں نے اس کا قیام 1970 ء میں کیا۔ اور اب سبزی منڈی کے موجودہ صدر الطاف میمن ہیں اور یہ جگہ حیدرآباد کے نئے پل سے متصل ہے اور یہ جگہ تین اعشاریہ پانچ ایکڑ ر واقع ہے ۔یہاں پر موجود تقریباً 500دوکانیں ہیں سبزی منڈی حیدرآباد میونسپل کار پوریشن کی زیر نگرانی میں ہے ۔ اگر سبزی منڈی کے احاطے میں کسی قسم کا مسئلہ ہوجائے تو اسکو حل کرنے کے لیے مختلف قسم کے عہدے دارمقرر ہیں اور وہ اپنے فرائض کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی پورے حیدرآباد کی مرکزی سبزی منڈی کہلاتی ہے اور پورے حیدرآباد کے لوگ یہاں پر خریدو فروخت کرنے آتے ہیں۔ اور مختلف قسم کے سامان خریدتے ہیں۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی میں مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں خریدنے والے، بیچنے والے، جیب کترے ، سامان، اُٹھانے والے اور گاڑیوں والے وغیرہ حیدرآباد کی سبزی منڈی میں ملک کے بیشتر علاقوں سے سامان لایا جاتا ہے اور پھر یہاں سے ملک کے بیشتر علاقوں میں لے جایا جاتا ہے اور جو موسم کے پھل یا سبزی ہوتے ہیں ان کی الگ سے نمائش ہورہی ہوتی ہے اور انکے اُونچے دام ہوتے ہیں اور انکے بوپاریوں کے نخرے بھی اعلیٰ ہوتے ہیں اور چیززیادہ مقدار میں آجاتی ہے اس کے دام بھی کم ہوتے ہیں بیچنے والے بھی اچھے انداز میں بات کرتے ہیں ۔بارشوں کے موسم میں حیدرآباد کی سبزی منڈی کی بیشتر جگہ زیر آب ہوتی ہیں اور راہگیروں کوچلنے میں بہت دشوار ی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو عجیب سی منظر کشی ہوتی ہے کبھی کوئی خواتین کا پاؤں پھسلنا بھی کوئی بزرگ کا گرنا اور وہاں موجود لوگوں کا ہسنا یہ سب ایک مزاحیہ منظر بنا دیتا ہے۔
حیدرآباد کی سبزی منڈی سے نہ صرف حیدرآباد کے لوگ مستفید ہوتے ہیں بلکہ اندرونِ سندھ کے لوگ بھی مستفید ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کے بیشتر علاقوں کے لوگ مستفید ہوتے ہیں کیونکہ یہاں پر موجود اشیاء کو وہاں تک پہنچایا جاتا ہے اور یہ سارا سلسلہ کا روبار یوں کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے مثلاً ، ٹرک ، وین ،مردا ،وغیر گاڑیوں کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچایا جاتا ہے ۔
حیدرآباد کے علاقوں کے لوگ جو حیدرآباد کی سبزی منڈی کے کاروبار سے وابستہ ہیں وہ صبح سویرے وہاں جانا شروع کردیتے ہیں اور کچھ لوگ ٹرک کے ٹرک خرید لیتے ہیں اور ہول سیل کے داموں میں بیچتے ہیں اور کچھ پوری کی پوری خرید لیتے ہیں وہ ریٹیل کے داموں میں بیچتے ہیں بہت سے لوگ اپنے گھر کا مہینے کا سامان وہاں سے لے آتے ہیں کیونکہ وہاں سبزیوں کی قیمت میں کمی ہوتی ہے بنسبت اپنے محلوں کی قیمتوں سے اور بہت سے لوگ ہفتے کا سامان لے آتے ہیں اور بہت سے لوگ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کا سامان بھی سبزی منڈی سے اکٹھالے آتے ہیں ۔ عرض یہ سارا نظام ایک دوسرے سے چل رہا ہے ۔اور یہ نظام ہڑتال وغیر میں بھی جلتا رہتا ہے کیونکہ سبزی کا تعلق انسانی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے اور بہت سی سبزیاں ایسی ہوتی ہیں اگر انکوروک لیا جائے ۔تو وہ خراب ہوجا تی ہیں۔ امریکی ریسرچ کے مطابق موسم کی تازہ سبزیاں انسانی صحت کے بہت مفید ہیں جوہمیں سبزی منڈی سے تازہ حالت میں مہیاہوتی ہیں۔ عرض یہ کہ حیدرآباد کی سبزی منڈی ایک تجارتی مرکزہے یہاں پر ہزاروں لوگو ں کے کاروبار وابستہ ہیں۔ اس سبزی منڈی کے ذریعے لوگوں نے جھونپڑی سے محل بنالیے ہیں اور جن لوگوں نے پہلے ایک فرد نے کاروبار شروع کیا تھا وہاں اب انھوں نے اپنے پورے پورے خاندان کو اسی کاروبار میں لگادیا ہے ۔
ہمارے سندھ کے دیہاتوں میں جوسبزیاں اُگتی ہیں وہ بھی بیچنے کے لیے یہاں لائی جاتی ہیں اور اسی طرح ہر جگہ اُگنے والی سبزی بھی یہاں آجاتی ہے اور جو ہمارے محلوں میں سبزیاں فروخت ہوتی ہیں وہ بھی سبزی منڈی سے لائی جاتی ہے درحقیقت یہ عوام الناس کے لئے خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے اور لہذا عوام کو چاہیے ۔ اس کی قدر کرے اور اس عظیم نعمت کو صیح طریقے سے استعمال کرے جسطرح استعمال کرنے کا حق ہے۔
No comments:
Post a Comment